کولہے کی ہڈی عموماً پھیلی ہوئی اور چوڑی ہوتی ہے۔ مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں قدرتی طور یہ چیز زیادہ ہوتی ہے تاکہ آگے چل کر بچے کی ولادت میں سہولت ہو۔ وٹامن D3کی کمی کی وجہ سے کولہے کی ہڈی کی صحیح نشوونما نہیں ہوتی اور یہ بجائے پھیلنے کے سُکڑ جاتی ہےجس سے پیدائش کا راستہ تنگ ہو جاتا ہے اور خواتین کو بچوں کی ولادت کے وقت طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے اور آخر کار آپریشن کرنا پڑتا ہے۔ آج کل بچے کی ولادت کے وقت جو بکثر آپریشن ہو رہے ہیں ان کی بڑی وجہ ان کے کولہے کی ہڈی کا سُکڑا ہوا ہونا ہے۔
وٹامن D3کی کمی کیسے پوری کی جائے
انسانی جسم کی کھال میں وٹامن Dسویا ہوتا ہے۔ اس کانام 7ڈی ہائیڈرو کولیسٹرول ہے۔ جب سورج کی الٹراوائیلٹ شُعائیں انسانی جسم پر پڑتی ہیں تو کھال میں سویا ہوا وٹامن ڈی بیدار ہو کر متحرک ہوتا اور وٹامن ڈی 3میں تبدیل ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ وہاں سے یہ جگر میں جاتا ہے جہاں اس کو مزید کار آمد بنایا جاتا ہے پھر یہ گُردوں میں پہنچ کر مکمل طور پر سر گرم عمل ہو جاتا ہے۔ اب یہ وٹامن ڈی 3آنتوں سے کیلشیم اور فاسفورس کو خون کے اندر جذب کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ اس عمل کو تیز تر کر دیتا ہے۔ اور ان کی جو مقدار ہماری خوراک میں شامل ہو کر ہماری آنتوں میں پہنچ رہی ہے اس کو ضائع نہیں ہونے دیتا بلکہ تیزی سے اسے خون میں جذب کر لیتا ہے۔ کیلشیم اور فاسفورس ہماری ہڈیوں کی صحیح نشوونما کیلئے بے حد ضروری ہیں۔
سورج کی وہ شعائیں جو بند کھڑکیوں کے شیشے سے پار ہو کر انسانی جسم تک پہنچتی ہیں ان میں الٹرا وائیلٹ شُعائیں نہیں ہوتیں لہٰذا ان میں یہ خاصیت بھی نہیں ہوتی کہ سوئے ہوئے وٹامن ڈی 3کو بیدار کر کے کار آمد بنا سکیں۔
اس لیے ہڈیوں کی صحیح نشوونما کے لیے ضروری ہے کہ صبح سورج نکلنے کے بعد اور شام کو سورج ڈوبنے کے آخری لمحات میں کم از کم بارہ سے چوبیس منٹ کےلیے موسم کے لحاظ سے وقت میں کمی بیشی کر کے ضرور بیٹھیں اور اپنے بچوں کو بھی دھوپ میں بٹھائیں۔
کچھ دھوپ اور کچھ چھائوں میں نہ بیٹھیں حدیث پاک میں اس عمل سے منع کیا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment